Add To collaction

لیکھنی گدستہ منقبت کا -13-Oct-2023

سروہ ہے جو کٹے اسلام کی خدمت کے لیے آبرو وہ جو گُمے دین کی عظمت کے لیے جو کہ ہے دل سے جگر پارۂ زہرہ پہ نثار خُلد ہے اس کے لیے اور وہ جنت کے لیے ناؤ ہیں آلِ نبی نجم ہیں اَصحابِ رسول لِلّٰہِ الْحَمْدکہ مژدہ ہے یہ امت کے لیے ہر دنٰی چیز ہوا کرتی ہے اَعلیٰ پہ نثار جسم ہے جاں کے لیے جان ہے عترت کے لیے کیوں جھکے سامنے اَدنیٰ کے وہ ذاتِ عالی جس کا ہر نقشِ قدم قبلہ ہو اُمت کے لیے نونہالِ چمنِ مصطفوی مرتضوی جسے قدرت نے چنا زینتِ جنت کے لیے جو کہ آغوشِ پیمبر میں پھلا پھولا تھا کربلا میں وہ کٹا دیں کی حفاظت کے لیے ہاشمی باغ ہوا ہاشمی خوں سے سیراب باغِ زہرہ کٹا اس باغ کی نزہت کے لیے اِستقامت پہ فدا ہیں تری اے دَستِ حسین نہ گیا ہاتھ میں بے دین کے بیعت کے لیے اس دوگانہ پہ فدا ساری نمازیں جس میں دَھار ُحلقوم پہ سر خم ہو عبادت کے لیے کھل گیا اس سے اگر حق پہ نہ ہو تے اَصحاب دستِ حسنین نہ بڑھتا کبھی بیعت کے لیے سالکؔ اَصحاب تو نورانی ہیں اور آل ہے نور نور کو نوری ہی لاحق تھا معیت کے لیے

   0
0 Comments